Sunday, 23 July 2017

میری زندگی ;میرا مقصد part 1

       میری زندگی ;میرا مقصد
ابتدائیہ;
         بسم اللہ الرحمن الرحیم

Writer=please read complete to know. 
     آج 15 اپریل 2017 ہے اور اس وقت گھڑی پر دوپہر کے 1:50 ہو چکے یں ; میں نمازِ ظہر ادا کرنے کے بعد ہوسٹل میں گیا اور  اپنے ایک دوست سے ملا وہ مجھ سے تقریباََ  ایک ہفتے کے بعد ملا تھا اور ملتے ہی اس نے میری تعریفوں کے پل باندھ دیے لیکن عین اسی وقت میں ایک اور دوست سے ملا جس نے مجھے برا بھلا کہا
دونوں دوستوں کے خیالات جاننے کے بعد میں نےایک ناول لکھنے کا ارادہ کیا اور اس وقت 2:15 دوپہر کے ہو چکے تھے
میں ایک خود پسند لڑکا ہوں میرے خیالات کو پرکھنے کی کوشش ہزاروں لوگ کر چکے ہیں
لیکن جسطرح انگلش زبان میں کہا جاتا ہے نہ کہ
My inself view is totaly differ from my outself view
ٹھیک اسی طرح میرے اندرونی خیالات میرے بیرونی اظہارات سے بڑے مختلف ہیں اور میں خود اس بات کا تجربہ کر چکا ہوں کہ جو کچھ میرے ظاہری جسم سے وقوع پزیر ہو رہا ہوتا ہے وہ میرے باطنی جسم کی سوچ اور احساس سے قدرے مختلف ہوتا ہے اس لیے اکثر لوگ میرے ظاہر کو دیکھتے ہوئے مجھے کم فہم خیال کرتے ہیں
اور اس تحریر کو لکھنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ میں لوگوں میں موجود اس غلط فہمی کو دور کر دوں کہ میں کون ہوں
میرے گھر والے تعلیمی لحاظ سے مجھے اتنا قابل نہیں سمجھتے تھے اور میں ہمیشہ پڑھ کر آگے نکلنے کی کوشش کرتا تھا اور ایسا آٹھویں تک چلتا رہا لیکن 9th کلاس میں روٹین تبدیل ہو گئی
اب میں نے اوور سٹڈی بند کر دی لیکن گھر والوں کے تاثرات میرے بارے میں اچھے ہونے لگے اور میرے دن بھی اچھے گزرنے لگے  کلاس میں سب مجھے لائک سمجھنے لگے اور اس کے   4 سال بعد یہ آج کا دن ہے اور میرے یہ عجیب خیالات ہیں جن پر لوگ مجھے کہتے ہیں کہ ایک خواب رات کو دیکھا جاتا ہے اور ایک دن کو اور آپ ان لوگوں میں سے ہو جو دن کو خواب دیکھتے ہیں لیکن اس طرح اتنی تبدیلیاں کیسے آگئی میری زندگی میں آگے پڑھیے مزید دلچسب سٹوری;;;;;;;;
1:میری پیدائش
میں نے سنا ہے کہ میں اس دن پیدا ہوا جس دن میرے سگے چچا کی تیسری شادی تھی اور یہ اتوار کا دن تھا مورخہ 13نومبر 1999;
2:ابتدائی دور(بچپن)
جہاں تک مجھے یاد ہے میرے پاپا نے مجھےApril 2003 میں گورنمٹ ایلیمینٹری سکول فیصل کالونی بہاولنگر میں داخل کروایا اور احمد بلال نام کے ساتھ میرا اندراج کروایا اس وقت میری عمر تقریباََ ساڑھے تین سال تھی
3:سکول میں پہلا دن

عام طور پر سکول کا پہلا دن 14 سال بعد بیان کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے لیکن مجھے اپنا سکول میں پہلا دن اس لیے یاد ہے کہ میرا پہلا دن بڑا خاص رہا جب میں کلاس میں گیا تھا تو دیکھا کہ کافی سارے بچے کلاس میں بیٹھے تھے اور کچھ لڑکے رو رہے تھے میں جگہ پر جا  کر بیٹھ  گیا لیکن رویا نہیں اورمیری امی تو کہتی ہیں کہ میں ویسے بھی گھر میں کبھی نہیں رویا تھا بحر حال سکول کے پہلے دن کی خاص بات یہ تھی کہ میں جب بریک کے وقت کلاس سے باہرنکلنے لگا تو ایک لڑکے نے بہت جلدی سے باہر نکلنے کی کوشش کی جسکی وجہ سے میرا سر اچانک بینچ کی نوک سے  لگا اور اس کے بعد جب میری آنکھ کھلی تو میں نے اپنے آپ کو اپنی امی کی گود میں  پایا اور میرے سر پے پٹی بندھی ہوئی تھی  دریافت کرنے پر پتا چلا کہ میں بے حوش ہو گیا تھا اور پھر  مجھے ابتدائی طبی امداد دی گئی اور میرے پاپا کو بلوایا گیا اس کے بعد مجھے اسپتال لےجایا گیا تقریباََ2 گھینٹوں کے بعد مجھے ہوش آئی تو میں اس وقت گھر تھا اسی وجہ سے میرا سکول کا پہلا دن بڑا یاد گار رہا

4:مزید ابتدائی حالات
ابتدائی ایام اسی طرح گزر گئے  کبھی رونا پڑتا اور کبھی ہنستا میں تیسری جماعت تک گورنمٹ ایلیمنٹری سکول میں پڑھتا رہا اور ہر سال پوزیشن حاصل کرتا اسی دوران میں تقریری مقابلہ جات میں بھی حصہ لیتا اور ہر دفعہ انعام حاصل کرتا گھر والے میری اس قابلیت پر بڑے خوش تھے میرے تایا جی کے ہاں سات سے زائد بیٹے تھے اور وہ گاوں میں رہتے تھے انہیں پڑھنے کے لیے ہر روز شہر کا سفر کرنا پڑتا  جسکی وجہ سے انہوں نے میرے پاپا سے بات کر کے ہمارے والے گھر میں رہائش اختیار کر لی اور ہم ایک سرکاری گھر میں چلے گئے میرے تعلیمی میدان میں پہلی تبدیلی اسی وقت آئی کیوں کہ جب ہم اپنے سکول سے دور والے گھر میں گئے تو پھر پاپا کو ہمیں سکول چھوڑنے کے لیے بھی جانا پڑتا اور واپس لینے کے لیے بھی آنا پڑتا تو اس وجہ سے انہوں نے مجھے بھی بہن بھائی کے ساتھ  ایک ہی سکول میں داخل کروا دیا

نئے سکول میں   پہلا دن;
        پہلے کی طرح اس بار بھی سکول میں پہلا دن بڑا خراب رہا میں سرکاری سکول کے ماحول کا عادی تھا جس میں نہ تو کوئی اصول تھے اور نہ ہی قوائد و ضوابط اپنی مرضی سے سکول جاتا تھا
End of part 1