خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
پاکستان کا قیام جمعہ کے دن، شب نزول قرآن مجید کے مہینے میں ہوا جب شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں. پاکستان کے قیام میں اللہ کی خاص رحمت شامل ہے. انشاءاللہ پاکستان قیامت تک زندہ و آباد اور قائم و دائم رہے گا. کوئی طاغوتی طاقت اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی. دشمن کی کوئی چال کوئی حربہ پاک سر زمین کو نقصان نہیں پہنچا سکتا. ہم کل بھی آزاد تھے آج بھی آزاد ہیں اور اپنے رب کی عطا سے کل بھی آزاد ہونگے. آج ہم اس پاک سر زمین کے مرغزاروں، ریگزاروں، آباد قصبوں اور شہروں میں آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں. یہاں کی سر سبز و شاداب وادیاں ہمیں زندگی کے جبر سے بے خبر کئے ہوئے ہیں. اس کے دامن میں جاری دریا اور اس کی تہوں میں چھپے خزانے ہماری توانائیوں کے جواب میں اپنا سب کچھ نچھاور کرنے کو تیار ہیں. یہاں کے پہاڑوں کی بلندیاں اور سمندر کی وسعتیں ہماری ہمتوں کی آزمائش کے لئے محو انتظار ہیں. اس خطہ ارضی کے دامن میں قدرت کے ان گنت عطیات پوشیدہ ہیں. لیکن افسوس ہماری تمام تر توانائیاں سہل انگاری کی نظر ہو گئیں، ہماری خوابیدہ صلاحیتں کسی معجزہ کے ظہور کا انتظار کر رہیں ہیں.
لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سہل انگاری اور معجزوں کے تصور سے باہر نکلیں اور اپنے ان دشمنوں کو پہچانیں جنہوں نے ہمیں 63 برس تک قیام پاکستان کے اصل مقصد سے دور رکھا ہوا ہے. پاکستان ہمارے پاس اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک امانت ہے. یہ امانت ان شہداء کی ہے جن کا گرم لہو پاکستان کی بنیادوں میں شامل ہے. یہ امانت ہے ہماری آئندہ نسلوں کی جنہیں کل اس کا پاسبان بننا ہے. پاکستان ایک حقیت ہے یہ عطیہ خداوندی ہے ہمیں اس نعمت کی قدر کرنی چاہیئے. آپ اپنے آپ پر غور کریں اور سوچیں کیا ہم اس عطیہ کی قدر کر رہے ہیں یا اس کا مذاق اڑا رہے ہیں. ہم جشن آزادی کیسے مناتے ہیں؟ کون سی ایسی غیر اخلاقی حرکت ہے جو ہم نہیں کرتے اگر آج ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے تو اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں. آج اگر پاکستان ڈوب رہا ہے اور باطل اس قوم کی تباہی و بربادی پر ہنس رہا ہے تو اس کی وجہ ہمارے اعمال ہیں. 14 اگست کے دن سائیلنسر فری موٹر سائیکلوں کا بے ہنگم شور کانوں کے پردے پھاڑ دیتا ہے، نوجوان راہ چلتی لڑکیوں اور عورتوں کے سروں سے دوپٹے کھینچ کر لے جاتے ہیں.
مادر پدر آزادی کے متوالے ایک پہیئے پر موٹر سائیکل چلا کر ماؤں کی گود ویران کر جاتے ہیں. بیہودہSMS کے ذریعے پاکستان کے وجود کا مذاق آڑایا جاتا ہے. باقی کسر یوم آزادی پر منائی جانے والی Special Nights پوری کر دیتی ہیں. جب رات کے اندھیرے میں پاکستان کی عزت اور غیرت کے سودے ہوتے ہیں، شراب کو حلال کیا جاتا ہے اور آزادی کے تقدس کو پامال کیا جاتا ہے. کیا یہ سب باتیں اللہ تعالٰٰی کو پسند آئیں گی ان حالات میں ہم پر عذاب نہیں نازل ہوں گے تو کیا اللہ کی رحمت ہو گی. اگر جشن آزادی منانے کا اہتمام ہر سال 27 رمضان کو ہوتا تو شیاطین ہم پر قبضہ نہیں جماتے . نیکیوں کا حسین موسم ہوتا. ہر پاکستانی مسلمان روزہ دار ہوتا ، زبانوں پر تسبیح و تحلیل کے نغمے ہوتے، شب قدر میں رم جھم برستی آنکھوں کے ساتھ سجدہ شکر ادا ہوتے، سجدوں میں گڑگڑا کے پاکستان کی سلامتی اور ترقی کی دعائیں مانگیں جاتیں. قبولیت دعا کی رات کے بعد شب نزول قرآن کی مقدس اور پاکیزہ صبح طلوع ہوتی، شہیدوں کی ارواح کو ایصال ثواب کیا جاتا، آزادی کے ترانے نغموں اور الوداع الوداع ماہ رمضان کی صداؤں کے ساتھ مل کر پاکیزہ اور مقدس ہو جاتے.
عشرہ اعتکاف ہوتا، دلوں میں اللہ کا نور اور پاکیزگی ہوتی، ماں بہن کا احترام بھی بڑھ جاتا، ان کے سروں سے دوپٹے کھینچنے کی بجائے اپنی نظروں کی حفاظت کی جاتی کہ روزے کا احترام پیش نظر ہوتا، افطاریوں کا اہتمام جشن آزادی کا مزہ دوبالا کر جاتا، عید کی خوشی میں جشن پاکستان کی خوشی بھی شامل ہوتی، تب یقیناً رب ذوالجلال اس نعمت میں اور اضافہ فرماتا. اب بھی کچھ نہیں بگڑا توبہ کا وقت ابھی بھی باقی ہے اور رمضان المبارک کا مقدس مہینہ بھی شروع ہو چکا ہے. اے اہلیان وطن لوٹ چلتے ہیں اور بارگاہ خداوندی سے رجوع کرتے ہیں تاکہ اللہ اور اس کا محبوب صلی اللہ علیہ وسلم بھی راضی ہوں اور قائداعظم کی روح کو بھی سکون ملے.
آسماں ہو گا سحر کے نور سے آئینہ پوش
اور ظلمت رات کی سیماب پا ہو جائے گی
پھر دلوں کو یاد آجائے گا پیغام سجود
پھر جبیں خاک حرم سے آشنا ہو جائے گی