Wednesday, 5 April 2017

دہشت گردی;Terorisom

خارجیت دراصل منتشرالخیالی اور منتشرالعملی کا ابلیسی فتنہ ہے جس کی کوکھ سے جہالت، درندگی، وحشت و دہشتگردی جنم لیتی ہے۔یہ تاریخ اسلام میں یہ فتنہ ابتدائی زمانے میں ہی پیدا ہوگیاتھا جس نے پہلا منظم حملہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کی مقدس جماعت پر کیا اور (نعوذباللہ) امیر المومنین سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو کافر قرار دیتے ہوئے انکے قتل کا فتویٰ جاری کردیا۔ یہ ایک انتہا تھی ۔ قانونِ فطرت کے تحت اس کا رد عمل دوسرے بڑے فتنہ روافض کی صورت میں سامنے آیا جو کہ ایک دوسری انتہا تھی۔ تاریخ کے مختلف ادوار میں اعتقادی، فکری، کلامی فسادات رونما ہونے میں یہی دو فتنے (خوارج و روافض) کارفرما رہے ۔البتہ فتنہ خوارج سے آگہی و پہچان قرآن و سنت میں واضح کروا دی گئی ہے ۔آئمہ تاریخ کی تحقیقات کے مطابق خوارج کے تقریبا بیس مختلف فرقے ہیں لیکن احادیث مبارکہ کی روشنی میں انکے دو گروہ نمایاں ہیں۔ پہلا نجدیہ دوسرا حروریہ۔ البتہ تاریخ اسلام میں اہل حق طبقہ ہمیشہ اعتدال، سنت نبویﷺ، صبر،قربانی، باہمی رواداری اور جمعیت کا دامن تھامے نظر آتا ہے ۔جسے عام اصطلاح یں ’’اہلسنت والجماعت‘‘کہا جاتا ہے۔ فتنہ خوارج (قرآن حکیم کی روشنی میں) قرآن حکیم کا بغور جائزہ لیا جائے تو کئی مقامات پر خوارج کی علامات و بدعات ، فتنہ پرور روش ، سازشی کاروائیوں اور مسلح بغاوت کے بارے میں واضح ارشادات ملتے ہیں۔ فَأَمَّا الَّذِينَ في قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاء الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاء تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلاَّ اللّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الألْبَابِ۔ (آل عمران۔۷) ترجمہ : وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے اس (قرآن) میں سے صرف متشابہات کی پیروی کرتے ہیں۔۔۔ الالخ امام ابن ابی حاتم اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : عن ابی امامہ ، عن رسول اللہ انھم الخوارج حضرت ابوامامہ رض راوی ہیں کہ آیت مذکورہ (فَأَمَّا الَّذِينَ في قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ جن کے دلوں میں کجی ٹیڑھ ہے) کیتفسیر میں رسول کریم ﷺ نے فرمایا :’’ ان سے مراد خوارج ہے ‘‘ حوالہ: امام ابن ابی حاتم رازی۔ تفسیر القرآن العظیم ۲۔۵۹۴ حافظ ابن کثیر نے بھی اس آیت کی تفسیر میں جو حدیث بیان کی ۔ اس میں فرمان رسولﷺ کے مطابق اہل زیغ سے مراد ’’خوارج ‘‘ ہیں۔ حوالہ : ابن کثیر ۔ تفسیر القرآن العظیم ۔ ۱: ۳۴۷ امام خازن نے اس آیت کی تفسیر میں ابوامامہ رض سے دیگر احادیث بھی نقل کرتے ہیں، اور امام حسن بصری رض اور حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے بھی اہل زیغ سے مراد فرمان رسول ﷺ کے مطابق ’’خوارج ‘‘ ہی بیان کرتے ہیں۔ حوالہ : خازن : لباب التاویل۔ ۱: ۲۱۷ امام سیوطی رح نے بھی اہل زیغ سے مراد ’’خوارج ‘‘ لیے ہیں حوالہ: سیوطی ۔ الدرالمنثور، ۲: ۱۴۸